مجھے یہ جاب کرنے دو اور ہاں دیکھو موجودہ ادارے میں بھی جائز ناجائز سب چلتا ہے لیکن میں یہاں ایمانداری سے کام کررہا ہوں نا۔ وہاں بھی ایسے ہی کروں گا۔ لیکن میرا دل کسی طرح بھی راضی نہ ہوا کہ میرے شوہر اس ادارہ میں جاب کریں۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں ایک خود پر بیتا واقعہ عبقری قارئین کیلئے پیش کررہی ہوں۔ ’’بے شک میرا اللہ میرے ساتھ ہے‘‘ دو سال پہلے جب پنجاب میں گورنمنٹ جاب سے بین ہٹا تو لاہور کے ایک سرکاری ادارے کو مختلف گریڈ کیلئے درخواستیں مطلوب ہوئیں۔ میرے محترم شوہر جو کہ ایک سرکاری محکمہ میں چودھویں گریڈ پر کام کررہے ہیں‘ مجھے کہنے لگے کہ میں نے اس ادارے میں 17ویں گریڈ کیلئے بطور پرسنل اسسٹنٹ درخواست دینی ہے۔ تنخواہ بھی اسی ہزار ہوجائے گی اور گریڈ بھی بڑھ جائے گا۔ میں نے کہا ایسا نہ کریں۔ میری یہ بات سن کر انہیں غصہ آگیا کہ بس تو مجھے ترقی نہ کرنے دے گی۔ ان الفاظ کو سن کر مجھے شدید صدمہ ہوا۔ میں نے ان سےکہا کہ وہ دن بھی یاد کریں کہ میں صرف 3100 تنخواہ پر بھی آپ کے ساتھ خوشی سے گزارہ کرتی تھی۔ (1996 میںجب میری شادی ہوئی)۔ میں نے آپ کی جیب کو دیکھتے ہوئے اپنی ہر جائز خواہش کو قربان کیا کہ گھر میں کوئی ناجائز رزق نہ آنے پائے۔ اب الحمدللہ اب اکتیس سے بڑھ کر پچاس ہزار سے زیادہ تنخواہ‘ میں اس پر راضی ہوں‘ مجھے اسی ہزار نہیں چاہئیں کیونکہ اس ادارے کی نوکری میں جائز ناجائز سب چلتا ہے کہنے لگے کب تک میں کرائے کے مکان میں بیٹھا رہوں گا‘ مجھے یہ جاب کرنے دو اور ہاں دیکھو موجودہ ادارے میں بھی جائز ناجائز سب چلتا ہے لیکن میں یہاں ایمانداری سے کام کررہا ہوں نا۔ وہاں بھی ایسے ہی کروں گا۔ لیکن میرا دل کسی طرح بھی راضی نہ ہوا کہ میرے شوہر اس ادارہ میں جاب کریں۔ میں نے انہیں بہت سمجھایا کہ آپ کثرت نہ دیکھیں برکت کو دیکھیں اور 14 ویں گریڈ سے 17 ویں گریڈ پر ترقی کرکے اگر اللہ کے ہاں عزت نہ ملی تو کہیں عزت نہیں مل سکتی۔ خیر اسی طرح چند دن گرم سرد تکرار چلتی رہی۔ جب میرے محترم شوہر کسی طرح بھی نہ مانے تو میں نے کہا چلیں: آپ بھی زورلگالیں اور میں بھی اپنے رب سے کہہ کر منوالیتی ہوں۔ جب یہ سنا تو کہنے لگے: اچھا پھر مفتی صاحب سے پوچھ لیتےہیں۔ عیدالاضحی ء سے دو دن پہلے مقامی مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے بلاجھجک فرمایا کہ ’’جائز‘‘ ہے۔ اب میں سخت پریشان! کہ جائز تو ہے لیکن تقویٰ تو نہیں ہے نا!!!۔ مجھے تو تقویٰ والی زندگی چاہیے‘ بس میں اپنے شوہر کو ہرگز ایسے ماحول میں نہ جانے دوں گی۔ جہاں ’’سب جائز ہے‘‘ چلتا ہو۔ حضرت مفتی صاحب سے’’جائز‘‘ کا نام سننا تھا کہ اگلے دن شوہرصاحب انٹرنیٹ سے درخواست فارم نکال لائے۔ اسےفِل کیا اور مجھے کہا اب بتاؤ۔ میں نے اپنی ڈائری (جس میں آپ کے درس کے دوران بتائے ہوئے اعمال لکھتی ہوں) کھولی اور سورۂ انعام کی آیت نمبر 45۔ کسی برائی کو دور کرنے کیلئے ہر نماز کے بعد (اول و آخر درود پاک) 21 مرتبہ پڑھیں۔ میں نے یہ عمل شروع کردیا اور ساتھ بیٹی کو بھی اسی طرح پڑھنے کو کہا۔ اسی دوران عیدالاضحی کی چھٹیاں ہوئیں اور درخواست فارم گھر میں ہی پڑا رہا کہ چھٹیوں کے بعد جمع کراؤں گا۔ ابھی یہ عمل دو سے تین دن ہی کیا ہوگا کہ میرے شوہر صاحب نے اس جاب کیلئے استخارہ کیا۔ خواب میں انہوں نے دیکھا کہ سب امیدوار اپنی درخواستیں اس ادارہ میں جمع کروا رہے ہیں اور جب درخواست جمع کروانے کی میری باری آئی تو جمع کرنے والے نے کہا کہ آپ درخواست جمع نہ کروائیں۔ یہ خواب میرے محترم شوہر صاحب نے مجھے نہ بتایا۔ ایک دن آپ کا درس سن کر ہم سب گھر واپس آئے تو میرے محترم میاں صاحب نے اپنا فل کیا ہوا فارم مجھے دکھایا اور کہا ’’یہ لو تم جو چاہتی تھی وہ ہوگیا‘‘ اب میں یہ فارم جمع نہیں کراؤنگا۔ پتہ نہیں تو کیا کرتی ہے اور کیا پڑھتی ہے کہ بس!۔ میں نےدل میں کہا: بے شک میرا اللہ میرے ساتھ ہے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں